نوٹ بندی کو ایک مہینہ مکمل ہو گیا ہے اور اس پر اپوزیشن جھکنے کو تیار نظر
نہیں آتا۔ آج بھی اسے لے کر پارلیمنٹ میں ہنگامہ طے دکھائی دے رہا ہے۔
روزانہ پارلیمنٹ کی کارروائی شروع ہوتی ہے پھر نعرے بازی اور ہنگامے کے
درمیان ملتوی کر دی جاتی ہے۔ حکومت بحث کے لئے راضی ہے لیکن اپوزیشن خصوصی
ضابطہ کے تحت ہی بحث چاہتا ہے۔ دونوں طرف سے کوئی بھی جھکنے کے لیے تیار
نہیں۔ پارلیمنٹ کی عمارت میں ہی ملاقاتیں کر حکمت عملی طے کی جا رہی ہے۔ آج
بھی اپوزیشن نے نوٹ بندی کی مخالفت میں پارلیمنٹ کے احاطے میں گاندھی
مجسمہ کے نیچے دھرنا و مظاہرہ کا اعلان کیا ہے۔ راہل گاندھی: اگر حکومت مجھے ایوان میں بولنے کا موقع دے تو میں تمام حقیقت
سامنے رکھوں گا۔ نوٹ بندی کے
فیصلے سے پہلے وزیر اعظم مودی کے دوستوں نے
اپنا پیسہ بینکوں میں جمع کرا دیا۔ کسی بھی امیر آدمی کو میں نے بینک کی
لائن میں نہیں دیکھا ہے۔ یہ بالکل بیکار فیصلہ ہے، پورے ملک کو نقصان ہوا
ہے۔ آغاز میں انہوں نے بولا کالا دھن واپس آئے گا، وہ بات بیکار ہو گئی۔
کالے دھن کے بعد وزیر اعظم دہشت گردی کے پاس گئے۔ پھر وزیر اعظم نے کہا
نقلی نوٹ کے خلاف ہے۔ پھر وزیر اعظم بھاگے اور کہا کیش لیس اکنامی کی طرف
گئے۔ کیش لیس اکنامی سے 4-5 کمپنیوں کو فائدہ ہو گا۔ ہم انہیں فرار نہیں
ہونے دیں گے، ہم پکڑ کر ان کو سمجھا دیں گے۔ پارلیمنٹ کی عمارت کے احاطے میں گاندھی مجسمہ کے نیچے اپوزیشن کا دھرنا۔
ہاتھوں میں پوسٹر لئے مظاہرہ کر رہے ہیں۔ کانگریس نائب صدر راہل گاندھی بھی
موجود۔